رات کی خوشبو Urdu Love Story

سردیوں کی رات تھی، ہوا میں ہلکی سی خنکی اور چائے کی خوشبو گھلی ہوئی تھی۔ لاہور کی گلیوں میں وہ چلتی جا رہی تھی، چادر لپیٹے، نظریں نیچی، جیسے کسی خیال میں گم ہو۔ اس کا نام زویا تھا—شاعری سے محبت کرنے والی، خاموش طبیعت، مگر دل میں طوفان چھپائے ہوئے۔

اچانک ایک بائیک اس کے پاس آ کر رکی۔ ہیلمنٹ اتارنے پر جو چہرہ نظر آیا، وہ زویا کے دل کو دھڑکنے پر مجبور کر گیا۔

"زویا؟ تم واقعی ہو یا خواب؟" وہ ہنسا۔ یہ ریحان تھا، زویا کا کالج کا دوست، اور... پہلا عشق۔

"ریحان..." زویا کی آواز میں لرزش تھی۔ "اتنے برسوں بعد؟"

ریحان نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا، "یاد ہے تم کہتی تھیں، اگر قسمت میں لکھے ہوئے ہوئے ہوں تو ہم پھر ملیں گے؟ لگتا ہے قسمت کو یاد آ گیا۔"

چند لمحے خاموشی چھا گئی۔ لیکن ان کی آنکھوں نے وہ سب کچھ کہہ دیا جو الفاظ برسوں میں نہ کہہ سکے۔

اس رات، ریحان نے زویا کو قریبی چائے کے ہوٹل پر لے جایا۔ سردی کی وہ رات، ہاٹ چاکلیٹ، ہنسی، اور بیتے وقت کی باتیں... سب کچھ جیسے ایک فلم کی طرح چل رہا تھا۔

جب ریحان نے زویا کا ہاتھ تھاما، وہ لمحہ گرم تھا—نہ صرف جسمانی طور پر، بلکہ روحانی طور پر بھی۔ وہ ہاتھوں کی گرفت میں وہ جذبہ تھا جسے وقت بھی ختم نہ کر سکا۔

"زویا، میں نے تمہیں ہر موسم میں یاد کیا۔ ہر بارش میں تمہاری خوشبو محسوس کی۔ تم آج بھی وہی ہو—میری پہلی اور آخری محبت۔"

زویا نے نظریں جھکا کر کہا، "اور تم وہ ہو... جسے میرا دل کبھی بھلا نہ سکا۔"

رات کی خاموشی میں دونوں کے دلوں کی دھڑکن سنائی دے رہی تھی۔ یہ محبت کی وہ گرمی تھی جو سردی میں بھی دل کو جلائے رکھتی ہے۔

چائے ختم ہو چکی تھی، مگر زویا اور ریحان کے درمیان جو خاموشی چھائی ہوئی تھی، وہ کسی عام خاموشی جیسی نہ تھی۔ آنکھوں کی زبان چل رہی تھی، اور سانسوں کی روانی میں کچھ ایسا تھا جو رات کی سرد ہوا کو بھی گرم کر رہا تھا۔

"زویا..." ریحان نے آہستگی سے اس کا ہاتھ تھاما، "اتنے برس گزر گئے، لیکن تمہاری آنکھوں کا جادو آج بھی وہی ہے۔"

زویا کی پلکیں جھک گئیں۔ ریحان نے اس کے چہرے کو ہلکے سے اپنی انگلیوں سے چھوا۔ وہ لمس... جیسے کسی شعلے نے نرمی سے اس کے رخسار پر بوسہ دیا ہو۔

"یہ غلط ہے، ریحان..." زویا نے سرگوشی کی، مگر اس کی آواز میں ہاں چھپی تھی۔

"محبت کبھی غلط نہیں ہوتی۔" ریحان نے آہستہ سے کہا، اور اس کا چہرہ زویا کے قریب آ گیا۔ دونوں کے ماتھے ایک دوسرے سے ٹک گئے۔ ان کی سانسیں ایک دوسرے میں گھل گئیں۔

بارش شروع ہو چکی تھی، ہلکی ہلکی، جیسے آسمان بھی ان لمحوں کا گواہ بننا چاہتا ہو۔

ریحان نے زویا کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں تھاما، اور پہلی بار اس کے لبوں پر وہ لمس رکھا جو برسوں سے صرف خوابوں میں تھا۔ وہ بوسہ لمبا، نرم، اور جذبات سے لبریز تھا۔ زویا کی سانس تیز ہو گئی، اور اس کے ہاتھ ریحان کے سینے پر آ رکے، جہاں دل بہت زور سے دھڑک رہا تھا۔

"یہ لمحہ کبھی ختم نہ ہو..." زویا نے بند آنکھوں سے کہا۔

ریحان نے اسے اپنی بانہوں میں لے کر قریب کر لیا۔ اس کی انگلیاں زویا کی گردن پر پھسلتی ہوئی کندھوں تک پہنچیں، اور پھر آہستہ آہستہ چادر سرکنے لگی۔ زویا نے ایک لمحے کو آنکھیں کھول کر اسے دیکھا—اس میں نہ کوئی شرم تھی، نہ خوف، صرف اعتماد، صرف جذبہ۔

پھر وہ ایک دوسرے کے اتنے قریب آ گئے کہ دنیا کا شور، وقت کا چلنا، سب رک گیا۔

وہ رات—چائے کی خوشبو، بارش کی نمی، اور دو دلوں کی گرمی میں بدل گئی۔

Post a Comment

0 Comments